حسرتو اب پھر وہی تقریب ہونا چاہیئے
حسرتو اب پھر وہی تقریب ہونا چاہیئے
پھر کسی دن بیٹھ کر فرصت سے رونا چاہیئے
جاگتے رہیے کہاں تک الجھنوں کے نام پر
وقت ہاتھ آئے تو گہری نیند سونا چاہیئے
کیا خبر کب قید بام و در سے اکتا جائے دل
بستیوں کے درمیاں صحرا بھی ہونا چاہیئے
گم رہی جن راستوں پر مجھ کو بہلاتی رہی
مجھ سے اب وہ راستے منسوب ہونا چاہیئے
جانے کیا سوچے زمانہ ان کے اشکوں پر شمیمؔ
ہاں نہ تم کو طنز کے نشتر چبھونا چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.