ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور
ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور
مذہب کا خدا اور ہے مطلب کا خدا اور
پھر ٹھہر گیا قافلۂ درد سنا ہے
شاید کوئی رستے میں مری طرح گرا اور
اک جرعۂ آخر کی کمی رہ گئی آخر
جتنی وہ پلاتے گئے آنکھوں نے کہا اور
منبر سے بہت فصل ہے میدان عمل کا
تقریر کے مرد اور ہیں مردان وغا اور
اللہ گلہ کر کے میں پچتایا ہوں کیا کیا
جب ختم ہوئی بات کہیں اس نے کہا اور
کیا زیر لب دوست ہے اظہار جسارت
حق ہو کہ وہ ناحق ہو ذرا لے تو بڑھا اور
دولت کا تو پہلے ہی گنہ گار تھا منعم
دولت کی محبت نے گنہ گار کیا اور
یہ وہم سا ہوتا ہے مجھے دیکھ کے ان کو
سیرت کا خدا اور ہے صورت کا خدا اور
- کتاب : Nuquush Lahore (Pg. 470)
- Author : Mohd Tufail
- مطبع : Idara Farog-e-urdu, Lahore (Feb.1956 )
- اشاعت : Feb.1956
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.