حوصلے کیوں نہ دل چرخ کہن کے نکلے
حوصلے کیوں نہ دل چرخ کہن کے نکلے
مثل یوسف نہ پھرے جو ہیں وطن کے نکلے
مر مٹے جو تری الفت میں وہ آزاد ہوئے
جیتے جی بند سے وہ رنج و محن کے نکلے
میں تو خوش ہو کے عوض اس کے دعائیں دوں گا
منہ سے دشنام جو اس غنچہ دہن کے نکلے
گالیاں دے کے تو کر پیار سے باتیں اے شوخ
ہم تو شیدا ترے انداز سخن کے نکلے
سرفروشوں کو خبر دو سر مقتل آئیں
ہاتھ میں تیغ لئے آج وہ تن کے نکلے
سرو و شمشاد و صنوبر جو کھڑے ہیں لب جو
علم سبز ہیں ماتم میں حسن کے نکلے
گھر سے ہم اپنے گناہوں کی حیا سے عاجزؔ
منہ چھپائے ہوئے گھونگھٹ میں کفن کے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.