حوصلے مایوس ذوق جستجو ناکام ہے
حوصلے مایوس ذوق جستجو ناکام ہے
یہ دل نا محرم انجام کا انجام ہے
آنکھ کیا ہے حسن کی رنگینیوں کا آئنہ
دل ہے کیا خون تمنا کا چھلکتا جام ہے
دیجیے بیمار الفت کی جگر داری کی داد
نزع کا عالم ہے ہونٹوں پر تمہارا نام ہے
پھر وہ یاد آئے ہوئی مدہوش دل کی کائنات
پھر اٹھا درد جگر پھر کچھ مجھے آرام ہے
خاکدان دہر میں تسکین کا جویا نہ ہو
آہ جب تک دل دھڑکتا ہے کہاں آرام ہے
وہ تو دل میں درد کی دنیا بسا کر چل دئے
مجھ کو ہر تار نفس اک موت کا پیغام ہے
واصل مضراب خاموشی ہے ہر تار نفس
اس سے کہہ دو اب ترے بیمار کو آرام ہے
کر رہا ہوں دوستوں کے زعم پر ترک وطن
شاید اب آغاز دور گردش ایام ہے
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 231)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.