ہوا بھی گرم ہے چھائے ہیں سرخ بادل کیوں
ہوا بھی گرم ہے چھائے ہیں سرخ بادل کیوں
یہ ظلم کس پہ ہوا روئی خاک مقتل کیوں
جو خواب دیکھتی آئی ہوں اپنے بچپن سے
ادھورا خواب وہ ہوتا نہیں مکمل کیوں
جو آرزو تھی کہ ہوں ارد گرد گل بوٹے
تو تم نے ناگ پھنی کے اگائے جنگل کیوں
ہم اپنے شوق کی دنیا میں گم تھے کچھ ایسے
سمجھ نہ پائے کہ بھیگا ہے ماں کا آنچل کیوں
سکوت سے بھی سمندر کے خوف آتا ہے
ہیں کیوں خموش یہ موجیں نہیں ہے ہلچل کیوں
میں جب سکون کی منزل سے چند گام پہ ہوں
صدائیں دیتا ہے ماضی مرا مسلسل کیوں
وہ کون اپنا شفاؔ یاد آ گیا تم کو
تمہاری آنکھ ہوئی جا رہی ہے جل تھل کیوں
- کتاب : Khat-e-abyaz (Pg. 31)
- Author : Shifa Kajganvi
- مطبع : Shivna Prakashan (M.P.)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.