ہوا بھی زور پہ تھی تیز تھا بہاؤ بھی
ہوا بھی زور پہ تھی تیز تھا بہاؤ بھی
لڑی ہے خوب مگر کاغذی سی ناؤ بھی
ابھی سے ہاتھ چھڑاتے ہو واپسی کے لیے
جو چل پڑے ہو تو پھر ساتھ ساتھ آؤ بھی
جسے جہاں کی روش دور لے گئی اس کو
قریب لا نہ سکیں تم مری وفاؤ بھی
بندھا رہا بہر انداز حلقۂ یاراں
ہوا ہے سرد کہیں درد کا الاؤ بھی
بجا کہ میری طبیعت بھی لاابالی تھی
پہ زود رنج تھا دنیا ترا سبھاؤ بھی
عبادتوں کی شرابیں بھی پی چکا لیکن
سکون دے نہ سکے تم مرے خداؤ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.