ہوائے فصل گل کے ساتھ برق شعلہؔ بار آئی
دلچسپ معلومات
(مشاعرہ لالہ دوارکا پرشاد عرف منواجی نشاطؔ مصری باغ 23نومبر 1953ء)
ہوائے فصل گل کے ساتھ برق شعلہؔ بار آئی
نشیمن میں لگی ہے آگ گلشن میں بہار آئی
گلوں پر تازگی آئی نہ باد عطر بار آئی
جہان رنگ و بو میں نام کو فصل بہار آئی
کھلا غنچہ نہ دل کا گرچہ گلشن میں بہار آئی
ہوائے موسم گل بھی نہ اس کو سازگار آئی
گلوں پر ایسی غفلت تھی نہ چونکے صحن گلشن میں
جگانے کے لئے فریاد بلبل گو ہزار آئی
سبب اس کے سوا کچھ بھی نہیں آنسو بہانے کا
کہ شبنم بے ثباتیٔ جہاں پر اشک بار آئی
ستا کر شاد ہوتے ہیں یہ فطرت ہے حسینوں کی
جو رونے پر مرے ان کو ہنسی بے اختیار آئی
فضائے صحن گلشن بھی نہ تھی خالی کدورت سے
نسیم صبح بھی آلودۂ گرد و غبار آئی
نفس کی آمد و شد کا بھروسہ کچھ نہیں شعلہؔ
پیام موت لے کر خود حیات مستعار آئی
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 132)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.