ہوا کے پاس بس اک تازیانہ ہوتا ہے
ہوا کے پاس بس اک تازیانہ ہوتا ہے
اسی سے شہر و شجر کو ڈرانا ہوتا ہے
وہ ساری باتیں میں احباب ہی سے کہتا ہوں
مجھے حریف کو جو کچھ سنانا ہوتا ہے
منافقوں میں شب و روز بھی گزارتا ہوں
اور ان کی زد سے بھی خود کو بچانا ہوتا ہے
کتاب عمر بھری جا رہی ہے لیکن کیوں
نہ کوئی لفظ نہ چہرہ پرانا ہوتا ہے
وہاں بھی مجھ کو خدا سر بلند رکھتا ہے
جہاں سروں کو جھکائے زمانہ ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.