ہوا کے رخ پہ چراغ وصال رہتا ہے
ہوا کے رخ پہ چراغ وصال رہتا ہے
بساط ذہن پہ تیرا خیال رہتا ہے
یہاں تو روز ہی مر جاتا ہے کوئی نہ کوئی
مجھے سکون سے جینا محال رہتا ہے
جو مسخ چہروں کو دیتا ہے رنگ حسن و جمال
وہ فن شعار ہی بے خد و خال رہتا ہے
ہیں دیکھے سانپ کے پھن پہ بھی ہم نے نقش و نگار
کہاں کہاں ترا دست کمال رہتا ہے
جمال حسن تبسم ہے چہرہ چہرہ مگر
دلوں میں خوشیوں کا پھر بھی اکال رہتا ہے
اجالے جس طرح تاریکیوں کا مظہر ہیں
ہاں رفعتوں میں ہی پنہاں زوال رہتا ہے
جہاں پہ سچ کی گواہی میں بول اٹھیں پتھر
وہاں جواب سے خائف سوال رہتا ہے
جو بانٹتا ہے مسرت کی ہر طرف سوغات
بذات خود وہ غموں سے نڈھال رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.