Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا کے زور سے جب بادبان پھٹنے لگے

نواز عصیمی

ہوا کے زور سے جب بادبان پھٹنے لگے

نواز عصیمی

MORE BYنواز عصیمی

    ہوا کے زور سے جب بادبان پھٹنے لگے

    مسافر اپنے خداؤں کے نام رٹنے لگے

    ہمارے سینوں پے اب بھی بہت جگہ ہے جناب

    مگر تمہارے ہی ترکش میں تیر گھٹنے لگے

    یزید وقت ہوا جس گھڑی سے تخت نشیں

    ہمارے نام کے خنجر ہر اک میں بٹنے لگے

    مکان ہم نے بنا تو لیا کنارے پر

    نہ ایسا ہو کے کنارے کی ریت کٹنے لگے

    تمہاری خوشیاں بھی میری ہیں غم بھی میرے ہیں

    یہ مال مفت نہیں جو ہر اک جھپٹنے لگے

    اسے چراغ کا رتبہ کہوں یا رعب کہوں

    ہوا کے پر مری دہلیز پر سمٹنے لگے

    یہ کس نے پھینکا ہے پتھر دھدھکتے شعلوں پر

    شرارے ہو کے جدا آگ سے اچٹنے لگے

    بہت تھا زعم جنہیں اپنی شہ سواری پر

    گرے کچھ ایسے کے سینہ کے بل گھسٹنے لگے

    تیرے محل کے حصاروں کی اینٹ جھڑنے لگیں

    نہ ایسا ہو تیرا شاہی وقار گھٹنے لگے

    ہوئے ہیں شہر بدر ہم مگر خدا نہ کرے

    مکان دھنسنے لگیں اور زمیں پلٹنے لگے

    نوازؔ ہم ہی تھے جو راستہ نہیں بدلہ

    وہ زلزلہ تھے کے دریا بھی رہ سے ہٹنے لگے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے