ہوا کی ہلکی سی آہٹ پہ یوں مچل جانا
ہوا کی ہلکی سی آہٹ پہ یوں مچل جانا
امید وصل پہ بسمل کا پھر سنبھل جانا
نہ آ رہے تھے نہ آنا تھا اور نہ امکاں تھا
یہ زعم دل تھا یا قسمت کا یوں بدل جانا
یہ دل پہ بوجھ ہے دردوں کا یا تری یادیں
یا آبلوں کا حرارت سے ہے پگھل جانا
تری تلاش میں اٹھ اٹھ کے پاگلوں کی طرح
شب فراق میں گھر سے کہیں نکل جانا
یہ جانتے ہیں کہ ممکن نہیں تو لوٹ آئے
شعار دل ہے تری یاد سے بہل جانا
تری امید کا جب سر سے اٹھ گیا آنچل
تو فصل گل میں تھا یکسر خزاں میں ڈھل جانا
ابھی تھی تیرے سفینے کی منتظر کوثرؔ
عجب لگا ترے ساحل سے یوں پھسل جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.