ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے
ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے
یہ دیکھنا ہے کہ اب وار کس پہ کرتا ہے
خبر یہ عام ہے پھر بھی یہ کیسا پردہ ہے
کہ ٹوٹا آئنہ اس نے سنبھال رکھا ہے
زباں بھی چپ ہے فضا پر ہے خامشی طاری
ہے کس کا خوف تجھے کیوں کسی سے ڈرتا ہے
تمہارے پاؤں کے نیچے کہیں زمیں ہی نہیں
سفر کا کر کے تو کیسے ارادہ بیٹھا ہے
ہوئی ہے شام دریچوں پہ چاند چمکے ہے
ہے کس کا سایہ جو شب بھر سسکتا رہتا ہے
کہاں کہاں نہ پرندوں نے پنکھ پھیلائے
مگر یہ کیا کہ کسی شاخ پر ٹھکانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.