حیات اپنی سنواروں کھلی کتاب کروں
حیات اپنی سنواروں کھلی کتاب کروں
ارادہ یہ ہے تجھے صاحب نصاب کروں
تمام عمر اسی آرزو میں گزری ہے
ترے مزاج کو پرکھوں کوئی خطاب کروں
رہوں زمیں پر عزائم ہیں آسمانوں کے
میں چاہتی ہوں چراغوں کو ماہتاب کروں
تو اپنے آپ کو آئینہ سا بنا پہلے
وگرنہ کیسے بھلا خود کو بے حجاب کروں
الگ یہ بات کہ زریابؔ ہوں سوالوں میں
اگر میں ضد پہ اتر جاؤں لا جواب کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.