حیات دوڑتی ہے عمر بھر قضا کی طرف
حیات دوڑتی ہے عمر بھر قضا کی طرف
جزائے خیر کی جانب کہ پھر سزا کی طرف
مقام فکر ہے یہ سمت فکر ٹھیک نہیں
سفر ہے تیز مگر ہے کہاں خدا کی طرف
رہے میانہ روی ہے یہی طریقۂ عدل
جھکیں نہ صفر کی جانب نہ انتہا کی طرف
نہ جانے کیسا ہے یہ ارتقا زمانے کا
کہ لوٹ لوٹ کے جاتا ہے ابتدا کی طرف
یہ کیسی جا ہے جہاں ہے ہوا بھی مصنوعی
نکل کے بھاگ چلو قدرتی فضا کی طرف
مرض شفا کی تڑپ میں قدم اٹھاتا ہے
کبھی دوا کی طرف اور کبھی دعا کی طرف
پکارنا ہے ترا کام کام کر جاویدؔ
پلٹ کے آئے گی دنیا تری صدا کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.