ہزار بار اسے ناکامیوں نے سمجھایا
دلچسپ معلومات
1949
ہزار بار اسے ناکامیوں نے سمجھایا
مگر یہ دل تری الفت سے باز کب آیا
وہی لگن ہے کہ چلئے جہاں کہیں تو ہو
وہی چبھن کہ محبت سے ہم نے کیا پایا
کھلے گا راز کہ آنچل کی کیا حقیقت ہے
کبھی جو سر سے محبت کے یہ ڈھلک آیا
گلوں کے گھاؤ بھی شبنم سے دھل سکے ہیں کبھی
کہ اشک نے مرے زخموں کو اور مہکایا
وہ کیا مقام ہے دامن کی آرزو میں ندیم
جہاں پہ دست تمنا بھی جا کے تھرایا
یہاں بہار نہ جان بہار ہے مسعودؔ
کہاں سے طرفہ غزل آج پھر یہ کہہ لایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.