ہزیمتیں جو فنا کر گئیں غرور مرا
ہزیمتیں جو فنا کر گئیں غرور مرا
انہی کے دم سے منور ہوا شعور مرا
میں حیرتی کسی منصور کی تلاش میں ہوں
کرے جو آ کے یہ آئینہ چور چور مرا
رواج ذہن سے میں اختلاف رکھتا تھا
سر صلیب مجھے لے گیا فتور مرا
وہ اجنبی ہے مگر اجنبی نہیں لگتا
یہی کہ اس سے کوئی ربط ہے ضرور مرا
میں ڈوب کر بھی کسی دور میں نہیں ڈوبا
رہا ہے مطلعٔ امکان میں ظہور مرا
اسے اب عہد الم کی عنایتیں کہئے
کہ ظلمتوں میں اجاگر ہوا ہے نور مرا
میں اس لحاظ سے بے نام نام آور ہوں
کہ میرے بعد ہوا ذکر دور دور مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.