ہجر کا قصہ بہت لمبا نہیں بس رات بھر ہے
ہجر کا قصہ بہت لمبا نہیں بس رات بھر ہے
ایک سناٹا مگر چھایا ہوا احساس پر ہے
اک سمندر بے حسی کا ایک کشتی آرزو کی
ہائے کتنی مختصر لوگوں کی روداد سفر ہے
میں ازل سے چل رہا ہوں تھک گیا ہوں سوچتا ہوں
کیا تری دنیا میں ہر منزل نشان رہ گزر ہے
اس فصیل غم کو سر کرنے پہ بھی کیا مل سکے گا
ایک دیوار ہوا ہے ایک تیرا سنگ در ہے
ڈوبنے والے ستارے کو بھلا کب تک پکارے
زندگی کی رات کو سورج کے ہنس دینے کا ڈر ہے
دیکھ لے مجھ کو ابھی کچھ روشنی باقی ہے مجھ میں
شام تک اک ریت کا طوفان آنے کی خبر ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 558)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.