ہجر کی شام سے زخموں کے دوشالے مانگوں
ہجر کی شام سے زخموں کے دوشالے مانگوں
میں سیاہی کے سمندر سے اجالے مانگوں
جب نئی نسل نئی طرز سے جینا چاہے
کیوں نہ اس عہد سے دستور نرالے مانگوں
اپنے احساس کے صحرا میں تقدس چاہوں
اپنے جذبات کی گھاٹی میں شوالے مانگوں
اپنی آنکھوں کے لئے درد کے آنسو ڈھونڈوں
اپنے قدموں کے لئے پھول سے چھالے مانگوں
ہر نئے موڑ پہ چاہوں نئے رشتوں کا ہجوم
ہر قدم پر میں نئے چاہنے والے مانگوں
اپنے احساس کی شدت کو بجھانے کے لئے
میں نئی طرز کے خوش فکر رسالے مانگوں
دن کی سڑکوں پہ سجا کر نئی صبحیں اکملؔ
شب کی چوکھٹ کے لئے آہنی تالے مانگوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.