ہجر کی شب گھڑی گھڑی دل سے یہی سوال ہے
دلچسپ معلومات
(جنوری 1940ء)
ہجر کی شب گھڑی گھڑی دل سے یہی سوال ہے
جس کے خیال میں ہوں گم اس کو بھی کچھ خیال ہے
ہائے ری بے بسی شوق دل کا عجیب حال ہے
اس کا جواب سن چکا پھر بھی وہی سوال ہے
خواب و فسوں نہیں تو کیا دل یہ جنوں نہیں تو کیا
خلوت دوست اور تو تیرا کہاں خیال ہے
میں ترے در کو چھوڑ دوں شرط وفا کو توڑ دوں
سونچ خود اپنے دل میں تو کیا یہ مری مجال ہے
شرم سی نظر دل کی ہے اٹھتی نہیں نگاہ شوق
عشق کی منزلوں میں اک منزل انفعال ہے
چاہیں گے گر تو دل کی بات آپ ہی جان لیں گے وہ
منہ سے کہوں تو کیا کہوں شکل مری سوال ہے
بات انہیں کی مان لی جیسے میں ہی خطا پہ تھا
ان کو کہیں یہ شک نہ ہو دل میں مرے ملال ہے
اب تری جستجو ہوئی ہمت دل کے حسب ذوق
تو نے یہ جب سے کہہ دیا یہ طلب محال ہے
سطح مذاق بزم پر ملاؔ اتر کے آنا تو
اوروں کا جو کمال ہے تیرے لیے زوال ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 179)
- Author : Anand Narayan Mulla
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.