ہجر میں غم کی چڑھائی ہے الٰہی توبہ
ہجر میں غم کی چڑھائی ہے الٰہی توبہ
کیا نصیبے کی برائی ہے الٰہی توبہ
کتنے کانوں کے وہ کچے ہیں کہ اللہ کی پناہ
کیا رقیبوں کی بن آئی ہے الٰہی توبہ
نالہ ہو آہ ہو فریاد ہو یا زاری ہو
یار تک سب کی رسائی ہے الٰہی توبہ
ہو چکا قتل جہاں تیغ بھی اٹھنے کی نہیں
کس قدر نرم کلائی ہے الٰہی توبہ
شیخ صاحب بھی نہیں بچ کے یہاں سے نکلے
کس قدر ان کو پلائی ہے الٰہی توبہ
دل لگی آپ سے کی خلق میں بدنام ہوئے
نیک نامی یہ کمائی ہے الٰہی توبہ
چاہ کر تم کو بھلا اور کو کیوں کر چاہوں
واہ کیا دل میں سمائی ہے الٰہی توبہ
لے گئے چھین کے دل میل نہیں چتون پر
کتنی دیدہ میں صفائی ہے الٰہی توبہ
بوسہ مانگا تو کہا شکر خدا اچھا ہوں
بات کیا جلد اڑائی ہے الٰہی توبہ
نہیں معلوم کہ کس شخص کا منہ دیکھا ہے
آج پھر غم کی چڑھائی ہے الٰہی توبہ
کوچۂ عشق کی سچ پوچھو تو ہم نے پرویںؔ
کس قدر خاک اڑائی ہے الٰہی توبہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.