ہجر میں تیرے تصور کا سہارا ہے بہت
ہجر میں تیرے تصور کا سہارا ہے بہت
رات اندھیری ہی سہی پھر بھی اجالا ہے بہت
مانگ کر میری انا کو نہیں دریا بھی قبول
اور بے مانگ میسر ہو تو قطرہ ہے بہت
یہ تو سچ ہے کہ شب غم کو سنوارا تم نے
چشم تر نے بھی مرا ساتھ نبھایا ہے بہت
بات کرنا تو کجا اس سے تعارف بھی نہیں
عمر بھر جس کو ہر اک حال میں سوچا ہے بہت
جانے کیوں مجھ سے وہ کترا کے گزر جاتا ہے
جس نے خود مجھ کو کبھی ٹوٹ کے چاہا ہے بہت
ہم سے فن کار بھی اس دور میں کم ہی ہوں گے
ہم نے دنیا سے ترے غم کو چھپایا ہے بہت
وہ کہیں مجھ سے تغافل کا سبب پوچھ نہ لے
شان آج اس نے مجھے غور سے دیکھا ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.