ہجر و وصال کی سردی گرمی سہتا ہے
ہجر و وصال کی سردی گرمی سہتا ہے
دل درویش ہے پھر بھی راضی رہتا ہے
پھول سے اتنا ربط بڑھانا ٹھیک نہیں
قطرۂ شبنم اڑتے اڑتے کہتا ہے
اس کٹیا کو ڈھانے والے غور سے سن
اس کٹیا میں تیرا دھیان بھی رہتا ہے
ہر آنسو میں آتش کی آمیزش ہے
دل میں شاید آگ کا دریا بہتا ہے
مجھ سے بچھڑ کر پہروں رویا کرتا تھا
وہ جو میرے حال پہ ہنستا رہتا ہے
دل کو شاید فصل بہاراں راس نہیں
باغ میں رہ کر خوشبو کے دکھ سہتا ہے
میں نے اس کو اپنا مسیحا مان لیا
سارا زمانہ جس کو قاتل کہتا ہے
تارا تارا ہجر کے قصہ پھیلے ہیں
آنسو آنسو دل کا ساگر بہتا ہے
ان ہونٹوں سے یوں رستی ہے بات ظہیرؔ
جیسے اک نغموں کا جھرنا بہتا ہے
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 395)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.