حصار دید میں جاگا طلسم بینائی
حصار دید میں جاگا طلسم بینائی
ذرا جو لو تری شمع بدن کی تھرائی
نہ جانے کس سے بچھڑنے کے راگ رنگ ہیں سب
یہ زندگی ہے کہ فرقت کی بزم آرائی
سکوت بحر میں کس غم کا راز پنہاں تھا
بس ایک موج اٹھی اور آنکھ بھر آئی
یہ سمت سمت تخاطب افق افق تقریر
ترا کلام ہے میرا رفیق تنہائی
خرد کی رہ جو چلا میں تو دل نے مجھ سے کہا
عزیز من ''بہ سلامت روی و باز آئی''
اٹھائے صور سرافیل دیکھتا ہی رہا
بشر کے ہاتھ نظام قیامت آرائی
کیا تھا جی کا زیاں ہم نے اک غزل بھر کو
ہزار شعر کہے ہو سکی نہ بھرپائی
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 114)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.