ہو گئے آنگن جدا اور راستے بھی بٹ گئے
ہو گئے آنگن جدا اور راستے بھی بٹ گئے
کیا ہوا یہ لوگ کیوں اک دوسرے سے کٹ گئے
غم نے ہر اک راستے میں کھول رکھا تھا محاذ
ہم بھی چہرے پر ہنسی کا خول لے کر ڈٹ گئے
نفرتوں کی دھوپ جھلسانے لگی ہر شخص کو
پیار کے اس شہر میں سب پیڑ کیسے کٹ گئے
ڈر کی جب ساری حقیقت منکشف ہم پر ہوئی
خود بخود ڈر کے سبھی سائے اچانک ہٹ گئے
کون جانے کس نشیمن پر گری ہیں بجلیاں
کس طرف ٹوٹے ہوئے تاروں کے یہ جھرمٹ گئے
معتبر ہونے لگیں جب بزم میں تاریکیاں
خامشی کی اوٹ میں ہم لوگ پیچھے ہٹ گئے
گھر سے اے انجمؔ ذرا باہر نکل کر دیکھنا
لوگ کہتے ہیں کہ اب تاریک بادل چھٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.