ہو گئی اپنوں کی ظاہر دشمنی اچھا ہوا
ہو گئی اپنوں کی ظاہر دشمنی اچھا ہوا
چھوڑ دی ہم نے بھی ان کی دوستی اچھا ہوا
بچ گئے اپنوں کے ہر مشق ستم سے شکر ہے
دوستوں نے ہم کو سمجھا اجنبی اچھا ہوا
جس کو جینے کا ذرا سا بھی نہیں تھا حوصلہ
ڈر کے غم سے مر گیا وہ آدمی اچھا ہوا
جانے میں اور تو کے جھگڑے کیسے سلجھاتے بھی ہم
آ گئی تھی کام اپنی بے خودی اچھا ہوا
شام کے سائے سے بھی ڈرتی رہی جو روشنی
کھا گئی اس روشنی کو تیرگی اچھا ہوا
غم ہی اپنا یار ہے دل سے جدا ہوتا نہیں
چند لمحوں کی خوشی اب جا چکی اچھا ہوا
کون دیتا مجھ کو ان کی بے وفائی کا ثبوت
آپ نے کر دی کہی کو ان کہی اچھا ہوا
مجھ کو دیوانہ سمجھ کر لوگ مجھ سے دور ہیں
مفت میں جو مجھ پہ یہ تہمت لگی اچھا ہوا
اس طرح سے لاج رکھ لی ہم نے اصغرؔ پیار کی
روتے روتے آ گئی لب پر ہنسی اچھا ہوا
- کتاب : Khule Alfaaz (Pg. 24)
- Author : Asghar Veloori
- مطبع : Sarmadi Publications (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.