ہو کے بس انسان حیراں سر پکڑ کر بیٹھ جائے
ہو کے بس انسان حیراں سر پکڑ کر بیٹھ جائے
کیا بن آئے اس گھڑی جب وہ بگڑ کر بیٹھ جائے
تو وہ آفت ہے کوئی تجھ سے اٹھا سکتا ہے دل
دیکھ لے کوئی جو تجھ کو دل پکڑ کر بیٹھ جائے
وصل میں بھی اس سے کہہ سکتا نہیں کچھ خوف سے
دور کھچ کر پاس سے میرے نہ مڑ کر بیٹھ جائے
دوستو میری نہیں تقصیر دل دینے میں کچھ
دل وہ لے کر ہی اٹھے جب پاس اڑ کر بیٹھ جائے
اس خوشامد سے مرا کچھ مدعا ہی اور ہے
چاہتے ہو تم یہ میرے پاؤں پڑ کر بیٹھ جائے
اس کا بل کھا کر وہ اٹھنا پاس سے میرے غضب
اور اک آفت ہے جو وہ کھچ کر اکڑ کر بیٹھ جائے
مفت لے لیتے ہیں دل عاشق سے اپنے وہ نظامؔ
لاکھ پھر مانگے کوئی تھک کر جھگڑ کر بیٹھ جائے
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 287)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.