ہو کے اس کوچے سے آئی تو ستم ڈھا گئی کیا
ہو کے اس کوچے سے آئی تو ستم ڈھا گئی کیا
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ صبا پا گئی کیا
یہ وہی میرا نگر ہے تو مرے یار یہاں
ایک بستی مرے پیاروں کی تھی کام آ گئی کیا
میری سرحد میں غنیموں کا گزر کیسے ہوا
تھی سروں کی وہ جو دیوار کھڑی ڈھا گئی کیا
یوں تو کہنے کو بس اک موج تھی پانی کی مگر
دیکھنا یہ ہیں کہ پل بھر میں غضب ڈھا گئی کیا
بعد مدت کے ملا ہے تو مرے یار بتا
تیری آنکھوں میں جو اک برق تھی کجلا گئی کیا
اب کسی بات میں بھی جی نہیں لگتا میرا
دل میں آ بیٹھی تھی جو خواہش دنیا گئی کیا
تذکرے جس کے کتابوں میں پڑھا کرتے تھے
دیکھ بھائی وہ قیامت کی گھڑی آ گئی کیا
تیرے چہرے پہ عمرؔ آج یہ رونق کیسی
پھر طبیعت کوئی موضوع سخن پا گئی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.