ہوگی اس ڈھیر عمارت کی کہانی کچھ تو
ہوگی اس ڈھیر عمارت کی کہانی کچھ تو
ڈھونڈ الفاظ کے ملبے میں معانی کچھ تو
لوگ کہتے ہیں کہ تو مجھ کو برا کہتا ہے
میں بھی سن لوں ترے ہونٹوں کی زبانی کچھ تو
برف نے کرب کی پتوار کو بھی توڑ دیا
دل کے دریا کو عطا کر دے روانی کچھ تو
بھول بیٹھے ہیں وہ بچپن کے فسانے لیکن
یاد ہوگی انہیں پریوں کی کہانی کچھ تو
نقش پا تک بھی نہ چھوڑے گی ہوا ہے پاگل
کون جانب مجھے جانا ہے نشانی کچھ تو
تیرے احساس میں شعلے ہیں یہ مانا شہپرؔ
صرف رسمی ہی سہی برف بیانی کچھ تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.