ہوں کیوں نہ منکشف اسرار پست و بالا کے
ہوں کیوں نہ منکشف اسرار پست و بالا کے
جمے ہیں پاؤں زمیں پر سر آسماں کو چھوئے
جو سر نوشت میں ہے اس کو ہو کے رہنا ہے
تو کس بھروسے پہ انسان جد و جہد کرے
اب آسماں سے صحیفے نہیں اترتے مگر
کھلا ہوا ہے در اجتہاد سب کے لیے
زباں عطا کرے شعر ان کی بے زبانی کو
جو اپنے کرب کا اظہار کر نہیں سکتے
بہار و بہجت و عز و وقار اس پہ نثار
زباں سے مال سے جاں سے جو ظالموں سے لڑے
ہے آنسوؤں میں شفا کیسی کیا خبر اس کو
بہائے مکر سے جو جھوٹ موٹ کے ٹسوے
ہے بسکہ کام ہم ایسوں کا بھی مسیحائی
ہم آسمان پہ زندہ اٹھائے جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.