ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے
ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے
دل کے مانند مرا ذہن بھی خالی کیوں ہے
وہ تو ناراض ہے مجھ سے تو پھر آخر اس نے
مسکراہٹ سی مری سمت اچھالی کیوں ہے
اس کو حیرت مرے شعروں پہ نہیں اس پر ہے
میرے شانے پہ جو چادر ہے وہ کالی کیوں ہے
وہ بھی کیا دن تھے تری سوچ کو چھو سکتا تھا
اب ترا عکس فقط عکس خیالی کیوں ہے
کیا بتاؤگے کہ ہم میں سے وفا کس نے کی
تم نے محفل میں مری بات نکالی کیوں ہے
اس ارادے سے میں بیٹھا تھا غزل لکھنے کو
سوچتا ہوں تری تصویر بنا لی کیوں ہے
اب میں جانے نہیں دیتا تو برا مانتی ہو
اس قدر پیار کی عادت مجھے ڈالی کیوں ہے
- کتاب : Mohabbat Rasty me.n hai (Pg. 133)
- Author : Wajih Sani
- مطبع : Samiya Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.