ہونٹوں پہ قرض حرف وفا عمر بھر رہا
ہونٹوں پہ قرض حرف وفا عمر بھر رہا
مقروض تھا سو چپ کی صدا عمر بھر رہا
کچھ درگزر کی ان کو بھی عادت نہ تھی کبھی
کچھ میں بھی اپنی ضد پہ اڑا عمر بھر رہا
وہ تجربے ہوئے کہ مرے خوں کی خیر ہو
یارو میں اپنے گھر سے جدا عمر بھر رہا
موسم کا حبس شب کی سیاہی فصیل شہر
مجرم تھا سر جھکائے کھڑا عمر بھر رہا
صبح و مسا کی گردش پیہم کے باوجود
میں درمیان صبح و مسا عمر بھر رہا
ان بارشوں میں کون بہے خار و خس کے ساتھ
سورج کی لے کے سر پہ ردا عمر بھر رہا
ہاتھوں سے اوٹ کی تو سبھی انگلیاں جلیں
پھر بھی ہوا کی زد پہ دیا عمر بھر رہا
اک خون کی خلیج مرے سامنے رہی
اور میرے پیچھے سایہ مرا عمر بھر رہا
اخترؔ یہ جنگلوں میں اسی کے نشان ہیں
جو خار خار آبلہ پا عمر بھر رہا
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 365)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.