ہوش میں آؤں تو سوچوں ابھی دیکھا کیا ہے
ہوش میں آؤں تو سوچوں ابھی دیکھا کیا ہے
پھر یہ پوچھوں کہ یہ پردا ہے تو جلوہ کیا ہے
دونوں آنکھوں میں ہے اک جلوہ تو دو آنکھیں کیوں
پتلیوں کا یہ تماشا سا وگر نہ کیا ہے
تو نے پہچان لئے اپنی خدائی کے نقوش
آئینہ جس نے تعارف یہ کرایا کیا ہے
زندگی بھر پڑھی تقدیر کی خفیہ تحریر
لوح مرقد سے پڑھوں آگے کا لکھا کیا ہے
میں ہوں تخلیق تری سوز کا ہم معنی ہوں
تو ہے معنی تو ترا لفظ سے رشتہ کیا ہے
ہر نفس پیٹ کا ایندھن ہے یہاں پر اے فن
ہے جو حاصل ترا دنیا ہی تو دنیا کیا ہے
- کتاب : Dariche (Pg. 34)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.