ہوتے ہیں خوش کسی کی ستم رانیوں سے ہم
ہوتے ہیں خوش کسی کی ستم رانیوں سے ہم
وقف بلا ہیں اپنی ہی نادانیوں سے ہم
کس منہ سے جا کے شکوۂ جور و جفا کریں
مرتے ہیں اور ان کی پشیمانیوں سے ہم
میراث دشت و کوہ میں فرہاد و قیس کی
الفت کو پوچھتے ہیں بیابانیوں سے ہم
گھر بیٹھے سیر ہوتی ہے ارض و سما کی روز
محو سفر ہیں طبع کی جولانیوں سے ہم
کیوں کر بغیر جلوۂ حیرت طراز حسن
پائیں نجات دل کی پریشانیوں سے ہم
اے بانیٔ جفا ترا احساں ہے اس میں کیا
جیتے ہیں گر تو اپنی گراں جانیوں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.