ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک
ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک
خزاں کی زد میں بھی اک پھول ہے ہرا اب تک
ملا تھا زہر جو ورثے میں پی رہے ہیں ہم
نہ اس نے صلح کی سوچی نہ میں جھکا اب تک
یہ سچ ہے وہم کے دلدل سے لوٹ آیا ہوں
مگر یقین کا دھندلا ہے آئنہ اب تک
انہی غموں کا وہ اک دن حساب مانگے گا
فلک سے جو مرے کشکول میں پڑا اب تک
ابھی ابھی مری آنکھوں نے کھو دیا اس کو
وہ درد بن کے مری سسکیوں میں تھا اب تک
نہ جانے کتنی بلی دی ہے رت جگوں کی اسے
مگر ملا نہ وہ خوابوں کا دیوتا اب تک
جدا ہوئی تھی جہاں مل کے زندگی اک دن
بھٹک رہی ہے وہیں میری آتما اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.