ہوئے آج بوڑھے جوانی میں کیا تھے
ہوئے آج بوڑھے جوانی میں کیا تھے
جب اٹھے تھے زانو سے ہاتھ آشنا تھے
جہاں کی تو ہر چیز میں اک مزہ تھا
نہ سمجھے کہ کس شے کے ہم مبتلا تھے
نہ کافر سے خلعت نہ زاہد سے الفت
ہم اک بزم میں تھے پہ سب سے جدا تھے
نہ تھا میرے جنگل میں آزاد کوئی
بگولے بھی پابند زلف ہوا تھے
مزار غریب تأسف کی جا ہے
وہ سوتے ہیں پھرتے جو کل جا بہ جا تھے
بنا کر بگاڑا ہمیں کیوں جہاں میں
یہ سب حرف کیا سہو کلک قضا تھے
کئے آخری نالہ دو چار میں نے
وہی نالہ بانگ شکست درا تھے
خدا جانے دنیا میں کس کو تھی راحت
ہوسؔ ہم تو جینے سے اپنے خفا تھے
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(2) (Pg. 135)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.