ہوئے ہیں سرد دماغوں کے دہکے دہکے الاؤ
ہوئے ہیں سرد دماغوں کے دہکے دہکے الاؤ
نفس کی آنچ سے فکر و نظر کے دیپ جلاؤ
کرن کرن کو سیہ بدلیوں نے گھیر لیا ہے
تصورات کے دھندلے چراغو راہ دکھاؤ
کہاں ہے گردش دوراں کدھر ہے سیل حوادث
سکون مرگ مسلسل میں ڈوبنے لگی ناؤ
کبھی خزاں کے بگولے کبھی بہار کے جھولے
سمجھ سکے نہ زمانے کے یہ اتار چڑھاؤ
عجیب سا ہے خرابات کے فقیہوں کا فتویٰ
بھڑکتے شعلوں سے تپتے دلوں کی پیاس بجھاؤ
ہزار گردنیں خم ہوں برا نہیں پہ ستم ہے
خیال و فکر کی پستی نگاہ و دل کا جھکاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.