ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے
ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئے
جو گرے تو نقش قدم بنے جو اٹھے تو بانگ درا ہوئے
کبھی داغ کھاتے ہی آہ کی کہیں آہ کرتے ہی رو دئے
کبھی ہم چمن کی ہوا ہوئے کبھی ہم ہوا کی گھٹا ہوئے
جو ہوائے درد بکھر گئی نظر ان کی صاف بدل گئی
جو اسیر حلقۂ ناز تھے وہ قتیل تیغ ادا ہوئے
ہمہ تن کبھی ہوئے درد و غم ہمہ تن کبھی ہوئے صبر ہم
کبھی آپ اپنا مرض ہوئے کبھی آپ اپنی دوا ہوئے
ہوا بعد وصل عجب مزا کہ خموش بیٹھے جدا جدا
ہمہ تن میں صبر و سکوں ہوا ہمہ تن و شرم و حیا ہوئے
اٹھے ہم جو خواب و خیال سے لگے تکنے دیدۂ جال سے
کہ وہ کب اٹھے وہ کدھر گئے ابھی پاس تھے ابھی کیا ہوئے
یہ قدم قدم پہ جمیں گے پاؤں کہ بڑھ سکو گے نہ آگے تم
ہو تمہارے کوچے کی خاک میں کہیں دفن اہل وفا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.