ہوئی مدتیں اے دل حزیں نہ پیام ہے نہ سلام ہے
ہوئی مدتیں اے دل حزیں نہ پیام ہے نہ سلام ہے
کہ اسی کو کہتے ہیں دوستی کہ اسی کا دوستی نام ہے
کبھی جائے باد صبا ادھر تو یہ کہنا اس کی بھی ہے خبر
بجز ایک غم کے سوا ترے جسے کھانا پینا حرام ہے
تو سکون و صبر مٹائے جا غم عشق مجھ کو رلائے جا
ہو تڑپ تڑپ کے سحر مجھے یہی درد دل ترا کام ہے
میں دکھاؤں کس کو یہ حال دل میں سناؤں کس کو یہ حال دل
کہیں مجھ سے خانہ بدوش کو نہ قرار ہے نہ قیام ہے
مجھے درد تو نے عطا کیا مرے مہرباں ترا شکریہ
بنا درد دل ترا زندگی ترے درد دل سے ہی کام ہے
نہ قرار آئے کسی طرح مرے درد دل تو ترقی کر
شب غم تڑپتے ہی ہو سحر شب غم تڑپنے سے کام ہے
یہ کیسی اس کی ہے دوستی یہ بتا تو مجھ کو دل حزیں
نہیں جس کو دور کا واسطہ اسے دور ہی سے سلام ہے
وہ نظر بچا کے چلا گیا میں یہ رازؔ کہتا ہی رہ گیا
ذرا جانے والے یہ بات سن یہ بتا تو کیا ترا نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.