حکومت ہے نہ شوکت ہے نہ عزت ہے نہ دولت ہے
حکومت ہے نہ شوکت ہے نہ عزت ہے نہ دولت ہے
ہمارے پاس اب لے دے کے باقی بس ثقافت ہے
گنے جاتے ہیں جو دہلیز کے بجھتے چراغوں میں
انہیں ایوان کی محراب میں جلنے کی عادت ہے
چلو خیرات نہ ملتی کوئی کھڑکی ہی کھل جاتی
فقیروں کو محلے سے بس اتنی سی شکایت ہے
بھرم دونوں کا قائم ہے ادائے بے نیازی سے
زمانہ پوچھتا کب ہے ہماری کیا ضرورت ہے
کسی منزل پہ ہم کو مستقل رہنے نہیں دیتا
نہ جانے وقت کو ہم بے گھروں سے کیا شکایت ہے
زباں بندی تو پہلے تھی بحکم صاحب عالم
نگاہوں کو بھی اب خاموش رہنے کی ہدایت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.