حسن کی جتنی بڑھیں رعنائیاں
حسن کی جتنی بڑھیں رعنائیاں
عشق کے سر ہو گئیں رسوائیاں
اس نگاہ ناز کا عالم نہ پوچھ
چھو گئی جو قلب کی گہرائیاں
وہ حریم ناز میں بے چین ہیں
یاد آتی ہیں مری تنہائیاں
ان حسیں آنکھوں میں آنسو آ گئے
آہ میرے عشق کی رسوائیاں
محفل دنیا کو ٹھکرا دوں مگر
جلوہ فرما ہیں تری رعنائیاں
حسن کے دامن پہ دھبہ آ گیا
دور جا پہنچیں مری رسوائیاں
میرے قدموں میں ہے عیش جاوداں
تیرے غم کی ہیں کرم فرمائیاں
عشق کی فطرت ہے عارفؔ بے بسی
چل نہیں سکتیں تری خود آرائیاں
- کتاب : Lamhoon Ki Dhadkane (Pg. 149)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.