حسن مائل بہ ستم ہو تو غزل ہوتی ہے
حسن مائل بہ ستم ہو تو غزل ہوتی ہے
عشق بادیدۂ نم ہو تو غزل ہوتی ہے
پھول برسائیں کہ وہ ہنس کے گرائیں بجلی
کوئی بھی خاص کرم ہو تو غزل ہوتی ہے
کبھی دنیا ہو کبھی تم کبھی تقدیر خلاف
روز اک تازہ ستم ہو تو غزل ہوتی ہے
دامن ضبط چھٹے چور ہو یا شیشۂ دل
حادثہ کوئی اہم ہو تو غزل ہوتی ہے
شکن گیسوئے دوراں ہی پہ موقوف نہیں
ان کی زلفوں میں بھی خم ہو تو غزل ہوتی ہے
چارہ گر لاکھ کریں کوشش درماں لیکن
درد اس پر بھی نہ کم ہو تو غزل ہوتی ہے
راز تخلیق غزل ہم کو ہے معلوم نسیمؔ
جام ہو مے ہو صنم ہو تو غزل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.