حصول غم بہ الفاظ دگر کچھ اور ہوتا ہے
حصول غم بہ الفاظ دگر کچھ اور ہوتا ہے
دل برباد کا عزم سفر کچھ اور ہوتا ہے
طلوع صبح کی کرنیں بہت ہی خوب ہیں لیکن
جمال شہر دل وقت سحر کچھ اور ہوتا ہے
مصائب کس کو کہتے ہیں تمہیں جانو تمہیں سمجھو
جہاں والو ہمارا دل جگر کچھ اور ہوتا ہے
شراب تلخ کیا ہے زہر قاتل تک پیا ہم نے
مگر ان مست نظروں کا اثر کچھ اور ہوتا ہے
مقابل آئنہ کے آئنہ بھی ہم نے دیکھا ہے
گھٹاؤں میں مرا رشک قمر کچھ اور ہوتا ہے
جہاں پابندیاں لازم نہ ہوں سجدہ گزاروں پر
عبادت کے لئے وہ سنگ در کچھ اور ہوتا ہے
جلیلؔ اکثر یہ پایا امتیاز عشق میں ہم نے
ادھر کچھ اور ہوتا ہے ادھر کچھ اور ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.