حصول منزل جاں کا ہنر نہیں آیا
حصول منزل جاں کا ہنر نہیں آیا
وہ روشنی تھی کہ کچھ بھی نظر نہیں آیا
بھٹک رہے ہیں ابھی زیست کے سرابوں میں
مسافروں کو شعور سفر نہیں آیا
تمام رات ستارہ شناس روتے رہے
نظر گنوا دی ستارہ نظر نہیں آیا
ہزار منتیں کیں واسطے خدا کے دیے
یہ راہ راست پہ وہ راہ بر نہیں آیا
زبان شعر پہ مہر سکوت ہے اب تک
جلال صوت و سخن رنگ پر نہیں آیا
وہ تک رہے ہیں ازل سے فراز گردوں پر
نظر کسی کو بھی نجم سحر نہیں آیا
ہمارے شہر کے ہر سنگ بار سے یہ کہو
ہماری شاخ شجر پر ثمر نہیں آیا
ہر ایک موڑ پہ ہم نے بہت صدائیں دیں
سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا
دیار غیر سے میرا وہ سر پھرا بیٹا
گیا ہے گھر سے تو پھر لوٹ کر نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.