ابن آدم برسر پیکار ہے
ابن آدم برسر پیکار ہے
گرم ظلم و جور کا بازار ہے
دندناتے پھر رہے ہیں شر پسند
کون آخر اس کا ذمے دار ہے
بو رہا ہے بغض و نفرت کے وہ بیج
جس کی اپنی ذہنیت بیمار ہے
ہے عزیز اپنا اسے شخصی مفاد
مصلحت بیں آج کا فن کار ہے
خون انساں کی تجارت کے لئے
جس کو اپنا فائدہ درکار ہے
کرتا ہے برہم نظام زندگی
صرف مال و زر سے اس کو پیار ہے
دیکھ کر چلئے ذرا دام فریب
وہ شکاری در پئے آزار ہے
رکھئے گرد و پیش پر اپنے نظر
گل کے پہلو میں وہ دیکھیں خار ہے
جس کی نظروں میں برابر ہوں سبھی
ملک و ملت کا وہی معمار ہے
حق نے دی ہے آپ کو وہ عقل کل
جو محبت کی علمبردار ہے
آؤ مل جل کر اسے ہم طے کریں
زندگی کا جو سفر دشوار ہے
بھائی چارے کی فضا قائم کریں
آپ کا برقیؔ یہی غم خوار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.