ایجاد غم ہوا دل مضطر کے واسطے
ایجاد غم ہوا دل مضطر کے واسطے
منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
ایجاد غم ہوا دل مضطر کے واسطے
پیدا جنوں ہوا ہے مرے سر کے واسطے
کرتے ہو فکر غافلو کیا گھر کے واسطے
دنیا میں سب مقیم ہیں دم بھر کے واسطے
ہر شے میں جو کہ دیکھتے ہیں جلوہ دوست کا
وہ لوگ سجدہ کرتے ہیں پتھر کے واسطے
اس بت نے ایک بات نہ مانی شب وصال
لاکھوں دیے خدا و پیمبر کے واسطے
سن کر پیام وصل میں قاصد سے جی اٹھا
ہے معجزہ ضرور پیمبر کے واسطے
مژگاں کو تیری ہم نے جگہ اپنے دل میں دی
زیبا یہ میان ہے اسی خنجر کے واسطے
لکھتا ہوں اس پری کی صفت چشم شوخ کی
تار نگاہ حور ہو مسطر کے واسطے
بالش کی جا ہے مجھ کو ترا سنگ آستاں
کافی ہے خاک در مرے بستر کے واسطے
جاتا ہوں چین کاکل عنبر فشاں کو میں
سودا خریدتا ہے مجھے سر کے واسطے
جتنے تھے ظلم سب وہ جفا کار کر چکا
باقی رہے نہ چرخ ستم گر کے واسطے
کرتا ہوں روز ہجر میں تدبیریں دوستو
کیا کیا تسلیٔ دل مضطر کے واسطے
ساقی شراب اشک ہے یاں جام چشم میں
احسان اٹھائیں کیوں مے و ساغر کے واسطے
اے سحرؔ قدرداں جو نہ ہو کوئی شعر کا
تو زندگی ہے موت سخنور کے واسطے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.