اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
ہمارے پاس مرنے کے لیے فرصت زیادہ تھی
تعجب میں تو پڑتا ہی رہا ہے آئنہ اکثر
مگر اس بار اس کی آنکھوں میں حیرت زیادہ تھی
بلندی کے لیے بس اپنی ہی نظروں سے گرنا تھا
ہماری کم نصیبی ہم میں کچھ غیرت زیادہ تھی
جواں ہونے سے پہلے ہی بڑھاپا آ گیا ہم پر
ہماری مفلسی پر عمر کی عجلت زیادہ تھی
زمانے سے الگ رہ کر بھی میں شامل رہا اس میں
مرے انکار میں اقرار کی نیت زیادہ تھی
میسر مفت میں تھے آسماں کے چاند تارے تک
زمیں کے ہر کھلونے کی مگر قیمت زیادہ تھی
وہ دل سے کم زباں ہی سے زیادہ بات کرتا تھا
جبھی اس کے یہاں گہرائی کم وسعت زیادہ تھی
- کتاب : Sehmaahi Aamad (Pg. 127)
- Author : Azeema Firdausi
- مطبع : Arzoo Manzil, Sheesh Mahal Colony, Alamganj, Patna (Volume:2, Issue:5, Oct. Dec 2013)
- اشاعت : Volume:2, Issue:5, Oct. Dec 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.