اک بند ہو گیا ہے تو کھولیں گے باب اور
اک بند ہو گیا ہے تو کھولیں گے باب اور
ابھریں گے اپنی رات سے سو آفتاب اور
روح بشر غلام ہے کوئی بھی ہو نظام
اب بھی جہاں کو چاہئے کچھ انقلاب اور
جب بھی بڑھی ہے تشنگی ملک و عوام کی
چھلکی ہے قصر شاہ میں تھوڑی شراب اور
اخلاق کی نقاب میں لے کر ولی کا ڈھونگ
نوچیں گے میری لاش کو کتنے عقاب اور
ڈرنے لگا تو ایک ہی حملے میں وقت کے
باقی ہیں تیری زیست میں کتنے عذاب اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.