اک درد سب کے درد کا مظہر لگا مجھے
اک درد سب کے درد کا مظہر لگا مجھے
دریا سمندروں کا شناور لگا مجھے
مجھ کو خلا کے پار سے آتی ہے اک صدا
اے رہرو خیال ذرا پر لگا مجھے
یہ اور بات میں نے کھنگالا انہیں بہت
ان پانیوں سے ڈر ہے برابر لگا مجھے
زخمی افق دھوئیں کی کمند اونگھتے درخت
منظر کی زد میں آ کے بڑا ڈر لگا مجھے
وہ دن کہاں کہ اس کو سر شام دیکھ لوں
پچھلے پہر کا چاند مقدر لگا مجھے
اس کی جبیں پہ دیکھا تو سجادؔ کیا کہوں
دھبہ بھی روشنی کا سمندر لگا مجھے
- کتاب : Dariche (Pg. 51)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.