اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو
اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو
رکنے میں جان و دل کا ضرر ہے چلے چلو
حکام و سارقین کی گو رہگزر ہے گھر
پھر بھی برائے بیت تو در ہے چلے چلو
مسجد ہو مدرسہ ہو کہ مجلس کہ مے کدہ
محفوظ شر سے کچھ ہے تو گھر ہے چلے چلو
ظلمت ہے یاں بھی واں بھی اندھیرے ہی ہوں تو کیا
نور اک ورائے حد نظر ہے چلے چلو
اترا کنار بحر عطش ایک قافلہ
ختم اس پہ تشنگی کا سفر ہے چلے چلو
سر تک پہنچ نہ جائے کوئی تیز گام لہر
یاں خوں کی موج تا بہ کمر ہے چلے چلو
جاں کے زیاں کا ڈر ہے طلب میں اگر تو ہو
ترک طلب میں بھی تو خطر ہے چلے چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.