Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں

افضال نوید

اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں

افضال نوید

MORE BYافضال نوید

    اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں

    سانسوں کا اک چراغ کہیں دھر لوں اور گاؤں

    گندھار کی شعاع چنوں پھر شعاعوں سے

    یاقوت سطح سنگ سے چن کر لوں اور گاؤں

    سرچشمۂ وجود کو ہرگز نہ چھیڑوں میں

    کوئل سے اک ارادۂ تیور لوں اور گاؤں

    بھیروں میں دن نکلتا دکھاؤں میں دہر کو

    اور صبح تک چراغوں کی لو کر لوں اور گاؤں

    اور پھیل جاؤں چاروں طرف بازگشت سا

    لب پر ترا وظیفۂ‌ ازبر لوں اور گاؤں

    اور دشت میرے ساتھ رہے بہتا میگھ میں

    بارش میں اپنے واسطے اک گھر لوں اور گاؤں

    کوئل پکارتی رہے جامن کے پیڑ پر

    من میں کسی نفس کا سبو بھر لوں اور گاؤں

    کلیان کے اجالے میں پھرتی ہے شب کہیں

    میں شام ہی سے کاندھے پہ چادر لوں اور گاؤں

    آ جاؤں اپنی گردش سیارگاں کو میں

    چکر پہ ایک دوسرا چکر لوں اور گاؤں

    یہ وقت ہے بہائے ہوئے کائنات کو

    ندی کی لہروں سے کوئی جھالر لوں اور گاؤں

    رہتی ہے بسکہ راکھ زمانوں کی طاق پر

    میں بھی چراغ ہجر کا چکر لوں اور گاؤں

    جلنے لگے جو شہر تو سارا انڈیل دوں

    جا کر کسی کنارے سے پھر بھر لوں اور گاؤں

    آنگن میں جاگتے ہیں گل و لالہ رات بھر

    میں بھی کسی کے کانٹوں کا بستر لوں اور گاؤں

    آواز چکنا چور ہو شور لحد کے بیچ

    سنگ مزار سے کوئی ٹھوکر لوں اور گاؤں

    ملنا کسی سے رخنۂ آوارگی تو ہے

    مل کر کسی سے دوسرا محور لوں اور گاؤں

    رخصت کے وقت ٹوٹ گیا جو پہاڑ تھا

    سینے میں تیرے پاؤں کے کنکر لوں اور گاؤں

    لگنے لگا ہجوم شر انگیزی ہر طرف

    یکسوئیٔ خمار کو ہی سر لوں اور گاؤں

    جو جو پرندہ بیٹھا ہوا تھا سو اڑ گیا

    پہلو میں اپنا خالی سا پنجر لوں اور گاؤں

    دن رات میں بڑے بڑے آتے ہیں انقلاب

    لیکن میں تیرا نام برابر لوں اور گاؤں

    جھکنے لگی ہے قوس قزح صبح دم نویدؔ

    یہ ٹوکری گلاب کی سر پر لوں اور گاؤں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے